سرسوں پاکستان میں بیج کے تیل کے طور پر اگائی جانے والی انتہائی اہمیت کی حامل فصل ہے۔ یہ صدیوں سے برصغیر میں تیل کے بڑے ذرائع میں سے ایک رہی ہے۔ یہ اچھے معیار کے تیل کا بھرپور ذریعہ ہے۔ حالیہ عرصے میں سرسوں کی قیمت میں ہونے والے اضافے سے سرسوں کی کاشت زیادہ رقبہ پر کی جا رہی ہے۔ کینولا کا تیل کھانا پکانے کےلیے سب سے صحت مند اور سستے تیلوں میں سے ایک ہے اور تیل نکالنے کے بعد بچا ہوا کینولا کا خام مال مویشیوں کے کھانے کےلیے اعلیٰ پروٹین والی خوراک کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
سرسوں کا تیل انسانی استعمال کےلیے بہترین اور جانوروں اور پرندوں کےلیے بہترین خوراک ہے۔ پاکستان کے تمام صوبوں میں 26 ہزار ہیکٹر کے رقبے پر سرسوں کی کاشت کی جاتی ہے- 2018-19 کے اعداد و شمار کے مطابق کینولا کی سالانہ پیداوار 102 ہزار ٹن ہے۔ پنجاب میں سرسوں کے زیادہ کاشت کرنے والے علاقوں میں اٹک، راولپنڈی، جہلم، چکوال، فیصل آباد، ملتان، بہاولپور، بھاولنگر، رحیم یار خان اور مظفر گڑھ شامل ہیں۔
پاکستان میں خوردنی تیل کی قلت طویل عرصے سے ایک گرما گرم موضوع رہی ہے۔ پاکستان کو تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کےلیے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان سالانہ 250 ملین ڈالر کا خوردنی تیل درآمد کرتا ہے جو ملک کی کل کھپت کا 75 فیصد ہے۔
سرسوں کے بیجوں میں تقریباً 45 فیصد تیل ہوتا ہے جو کہ انسانی خوراک کا ایک اہم حصہ ہے جسے کھانا پکانے، فرائی کرنے، سبزیوں کو ذائقہ دار بنانے، اچار بنانے اور دیگر بہت سے مقاصد کےلیے استعال کیا جاتا ہے۔ کینولا کا تیل توانائی سے بھرپور ہے 100 گرام کینولا کا تیل 884 کیلوریز فراہم کرتا ہے۔ سرسوں کے تیل کو ہاضمے کے بہت سے مسائل اور سوجن کے لیے دوا کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
سرسوں کے پودوں کا قد تقریباً تین سے پانچ فٹ ہوتا ہے جو پھلیاں تیار کرتے ہیں۔ ہر پھلی میں چھوٹے چھوٹے بھورے سیاہ رنگ کے بیج ہوتے ہیں۔ کٹائی کے بعد بیج کو کچل کر کینولا کا تیل نکالا جاتا ہے۔ یہ پودے چھوٹے پیلے رنگ کے پھول بھی پیدا کرتے ہیں جو ماحول کو خوبصورت بناتے ہیں۔
سرسوں کی اگائی ہوئی فصل جانوروں کےلیے ایک لذیذ سبز چارہ بناتی ہے۔ عموماً اسے دیگر چارے کی فصلوں کے ساتھ ملا کر جانوروں کی خوراک تیار کی جاتی ہے۔