ستمبر کا مہینہ قریب آتے ہی بہت سے کاشتکار سوچنا شروع کر دیتے ہیں کہ سرسوں کاشت کریں یا کینولا کاشت کریں۔ اور بہت سے لوگ سرسوں اور کینولا کا فرق بھی جاننا چاہ رہے ہوتے ہیں۔ رایا، سپر رایا، رائی یا راۓ، سرسوں کو ہی کہا جاتا ہے اور سرسوں کو انگلش میں مسٹرڈ کہا جاتا ہے جب کہ کینولا انگریزی زبان کا لفظ ہے اسے عام طور پر اردو میں بھی کینولا یا کینولہ کہتے ہیں۔ کینولا کو انگلش میں ریپسیڈ بھی کہا جاتا ہے اور پاکستان میں عام طور پر گوبھی سرسوں بھی کہتے ہیں۔ زراعت کے شعبے میں کینولا اور سرسوں سمیت دیگر تیل کی فصلوں کو بہت اہمیت حاصل ہے۔
ایک اہم چیز ہے جو کینولا کو سرسوں سے الگ کرتی ہے وہ ہے اروسک ایسڈ۔ سرسوں کے تیل میں اروسک ایسڈ کی مقدار 47 سے 50 فیصد تک ہوتی ہے اس لیے سرسوں کا تیل کڑوا ہوتا ہے اور اس تیل کو ہم کھانے میں بھی استعمال نہیں کر سکتے کیونکہ اروسک ایسڈ انسانی جسم میں خون اور آکسیجن سپلائی کرنے والی نالیوں میں سوزش پیدا کر دیتا ہے۔
کینولا کا تیل میٹھا ہوتا ہے کیونکہ اس میں اروسک ایسڈ کی معمولی مقدار ہوتی ہے، اسے ہم کھانے میں بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ کینولا کے بیج کو کچل کر جب تیل نکال لیا جاتا ہے اور کھل بن جاتی ہے تو اس میں گلوکوسائنولیٹ کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔ ایک گرام کینولہ کی کھل میں گلوکوسائنولیٹ کی مقدار 30 مائیکرو مول سے بھی کم ہوتی ہے اس لیے کینولا کی کھل کو جانور بھی شوق سے کھاتے ہیں۔
سرسوں اور کینولا کے پودوں کی خصوصیات میں بھی کچھ فرق ہوتا ہے۔ کینولہ یا گوبھی سرسوں کے پتوں کی پچھلی سطح ہموار ہوتی ہے اور پتے تنے کے ساتھ براہ راست جڑے ہوتے ہیں۔ رایا یا سرسوں کے پتوں کی پچھلی سطح پر ہلکے بال ہوتے ہیں اور پتے ڈنڈی کے زریعے تنے سے جڑے ہوتے ہیں۔
سرسوں اور کینولا کی فصل جب پھول لگنے کی حالت میں آ جاتی ہے تو کینولہ کے پودے کی نہ کھلی ہوئی کلیاں پھولوں سے اوپر ہوتی ہیں جبکہ سرسوں کے پودے کی نہ کھلی ہوئی کلیاں پھولوں سے نیچے ہوتی ہیں۔
سرسوں کے پودے کی پھلیاں 45 ڈگری کا زاویہ بناتی ہیں اور کینولہ کے پودے کی پھلیاں 90 ڈگری کا زاویہ بناتی ہیں۔
سرسوں کی فصل تھوڑے گرم موسم کو کینولہ کی نسبت بہتر طریقے سے برداشت کر سکتی ہے جبکہ کینولہ کی فصل سرد موسم کو سرسوں کی نسبت بہتر طریقے سے برداشت کر سکتی ہے۔
سرسوں کی کاشت کےلیے مثالی درجہ حرارت 27 ڈگری سینٹی گریڈ ہے اس لیے شمالی پنجاب میں اس کی کاشت ستمبر کے مہینے میں جبکہ جنوبی پنجاب اورچولستان یا روہی کے علاقے میں اکتوبر کے مہینے میں کی جاتی ہے۔
سرسوں کی فصل جب 60 سے 70 فیصد پک جاۓ تو کاٹنے کی سفارش کی جاتی ہے کیونکہ اس سے زیادہ پکنے پر کٹائی کے وقت سرسوں کے پودوں کی پھلیوں سے بیج گرنا شروع ہو جاتے ہیں جس کے نتیجے میں پیداوار کم ہو جاتی ہے۔ کینولا کی فصل جب 80 فیصد پک جاۓ تو کاٹنے کی سفارش کی جاتی ہے اور کینولا کے پکنے اس حالت میں بھی اس کے پودوں کی پھلیوں سے بیج نہیں گرتے۔
روایتی طریقہ یعنی درانتی کے زریعے رایا یا کینولہ کاٹنے اور پھر تھریشر کے زریعے تھریش کرنے سے بہتر ہے کہ کمبائن ہارویسٹر کے زریعے کٹائی کی جاۓ تاکہ کھیت میں بیج کم گرے اور زیادہ پیداوار حاصل ہو۔