سرسوں رایا اور کینولا کی کاشت سے کٹائی تک مکمل معلومات

Mustard and canola cultivation information in Urdu کینولا سرسوں رایا توریا کی کاشت اور کٹائی
$ads={1}

پاکستان کی روز بروز بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے خوردنی تیل کی قلت میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس بڑھتی ہوئی آبادی کی خوردنی تیل کی ضروریات پورا کرنے کے لیے تیل دار اجناس جیسا کہ رایا، سرسوں، توریا اور کینولا کی ملکی پیداوار، خوردنی تیل کی موجودہ طلب کو پورا نہیں کر پا رہی۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں خوردنی تیل ہماری خوراک کا بنیادی جزو ہے لیکن پاکستان اپنی کل ضرورت کا صرف 25 فیصد خوردنی تیل خود پیدا کرتا ہے جبکہ باقی 75 فیصد کثیر رقم خرچ کر کے بیرون ممالک سے درآمد کرتا ہے جس سے ملک کے زرمبادلہ کے زخائر میں خاطر خواہ کمی ہوجاتی ہے۔

حالیہ عرصے میں ان تیل دار اجناس کے زیر کاشت رقبے میں اضافہ ہوا ہے لیکن فی ایکڑ پیداور میں اضافہ بھی ضروری ہے۔ جس سے مستقبل میں نہ صرف خوردنی تیل کی ملکی ضروریات پوری ہو سکیں گی بلکہ خوردنی تیل کو برآمد کر کے کثیر زرمبادلہ بھی کمایا جا سکے گا۔

سرسوں، رایا اور کینولا کی نئی ترقی دادہ اور سفارش کردہ اقسام

پیلا رایا، خان پور رایا، انمول رایا، سپر رایا، روہی سرسوں، پنجاب کینولا، فیصل کینولا، سپر کینولا اور آری کینولا۔ سرسوں، رایا اور کینولہ کی سفارش کردہ اقسام ہیں جو وسطی، شمالی اور جنوبی پنجاب کے آبپاش علاقوں میں کامیابی سے کاشت کی جا رہی ہیں۔ نئی ترقی دادہ اقسام کی بروقت کاشت کے علاوہ جدید زرعی ٹیکنالوجی پر عمل پیرا ہو کر ان تیل دار اجناس کی فی ایکڑ پیداوار میں بہت زیادہ اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

زمین کی تیاری اور وقت کاشت

سرسوں، توریا، رایا، کینولا کی کاشت کے لئے زمین کا نرم، بھربھرا، ہوادار اور ہموار ہونا انتہائی ضروری ہے۔ اگر کھیت میں جڑی بوٹیاں نہ ہوں تو 2 سے 3 مرتبہ صرف ہل چلا کر اور ایک مرتبہ سہاگہ پھیر کر زمین کو اچھی طرح تیار کر لیں۔ اگر کھیت میں جڑی بوٹیاں ہوں تو ہل چلانے سے پہلے روٹاویٹر ضرور چلائیں تاکہ جڑی بوٹیاں تلف ہو جائیں۔ سرسوں، توریا، رایا، کینولا کی کاشت کے لئے میرا زمین سب سے زیادہ بہتر ہے کیونکہ اس میں پانی جزب کرنے کی صلاحیت کلراٹھی زمین کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے اور سیم و تھور والی زمین ان فصلوں کی کاشت کے لئے نامناسب ہے۔

وسطی اور شمالی پنجاب کے آبپاش علاقوں میں انمول رایا اور آری کینولا کو یکم ستمبر سے 30 ستمبر تک کاشت کرنے کی سفارش کی جاتی ہے جبکہ جنوبی پنجاب میں روہی سرسوں، خان پور رایا اور دیگر اقسام کاشت کرنے کا بہترین وقت یکم اکتوبر تا 31 اکتوبر ہے۔

رایا یا سرسوں کی فصل میں گرمی برداشت کرنے کی صلاحیت کینولا کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے جبکہ کینولا کی فصل میں سردی برداشت کرنے کی صلاحیت رایا یا سرسوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے اور سرسوں، رایا کی اگیتی کاشت کی ہوئی فصل کالے تیلے کے حملے سے بھی محفوظ رہتی ہے۔

شرح بیج اور طریقہ کاشت

سرسوں، توریا، رایا اور کینولا کا 2 کلوگرام بیج فی ایکڑ کافی ہے۔ بعض اوقات کاشت کے طریقے، زمین کی حالت اور موسمی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے شرح بیج میں اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے۔

رایا، توریا، سرسوں اور کینولا کے بیج کو بزریعہ سیڈ ڈرل، چھٹہ کر کے یا کھیلیوں پر کاشت کیا جاتا ہے۔ ڈرل کی صورت میں بیج کی گہرائی 4 سے 5 سینٹی میٹر، قطاروں کا درمیانی فاصلہ 45 سینٹی میٹر اور پودے کا پودے سے فاصلہ 10 سینٹی میٹر رکھیں۔ چھٹہ کرنے کی صورت میں بیج میں وتر والی مٹی ملا کر یا دس کلو یوریا کھاد ملا کر ایک مرتبہ کھیت کی لمبائی اور دوسری مرتبہ چوڑائی کے رخ میں چھٹہ دیا جائے۔

کھادوں کا استعمال

عصرِ حاضر میں زمین کی زرخیزی اور کھادوں کا آپس میں بڑا گہرا تعلق ہے۔ زمینی تجزیہ کی رپورٹ کی روشنی میں زمین کی زرخیزی کو مد نظر رکھ کر کیمائی کھادوں کا استعمال کیا جائے تاکہ زیادہ پیداور حاصل ہوسکے۔ مکمل طور پر زرخیز زمین میں پہلے پانی پر صرف 2 بوری نائٹروفاس کے فی ایکڑ استعمال سے سرسوں، رایا، توریا اور کینولا کی اچھی پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے۔

اگر زمین کی زرخیزی تھوڑی کم ہو تو بوائی کے وقت آدھی بوری ڈی اے پی، پہلے پانی پر ایک بوری نائٹروفاس اور دوسرے پانی پر آدھی بوری یوریا، دس کلو پوٹاشیم سیلفیٹ اور دو کلو کیومولس سلفر کے فی ایکڑ استعمال سے سرسوں، رایا، توریا اور کینولا کی پیداور میں بے پناہ اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

آبپاشی

سرسوں، توریا، رایا، کینولا کی فصلوں کو عام طور پر 2 سے 3 آبپاشیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ بعض اوقات وقفے وقفے سے بارشوں کی صورت میں صرف ایک پانی پر ہی فصل پک کر تیار ہو جاتی ہے۔ عام طور پر ان تیل دار اجناس کو پہلا پانی بوائی کے 15 سے 25 دن اکے اندر، دوسرا پانی پھول نکلتے وقت اور تیسرا پانی بیج بنتے وقت دینا چاہیے۔

ضرر رساں کیڑوں کا انسداد

دیمک: یہ کیڑا چیونٹی سے مشابہ اور ہلکے زرد رنگ کا ہوتا ہے یہ زمین کے اندر گروہ کی صورت میں رہتا ہے۔ دیمک کا حملہ پودوں کے زیر زمین حصوں پر زیادہ تر خشک وتر میں ہوتا ہے اور حملے سے متاثرہ شدہ پودے سوکھ جاتے ہیں۔ جڑی بوٹیوں کو بروقت تلف کرنے اور فصل کو پانی دینے سے دیمک کا حملہ قدرے کم ہو جاتا ہے۔ جن کھیتوں میں دیمک کا حملہ زیادہ ہو وہاں راونی کرتے وقت کلور پائریفاس بحساب ڈیڑھ سے دو لٹر فی ایکڑ فلڈ کرنے سے بھی دیمک کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔

ٹوکا: یہ کیڑا جسم میں مضبوط، تکون نما اور مٹیالی رنگت کا ہوتا ہے۔ اسے عام طور پر چور کیڑا بھی کہا جاتا ہے۔ یہ سرسوں، توریا، رایا، کینولا کی فصلوں کے اگاؤ کے بعد ابتدائی مرحلہ پر حملہ آور ہوتا ہے۔ اس کیڑے کے شدید حملے کی صورت میں فصل دوبارہ کاشت کرنی پڑتی ہے۔ ٹوکا یا چور کیڑے کے بچے اور بالغ اگتے ہوئے پودوں کو کھا کر تباہ کرتے ہیں۔ ان کے بروقت انسداد کے لئے کھالوں اور وٹوں پر موجود جڑی بوٹیاں تلف کی جائیں اور فصل کو پانی دیا جائے۔ جالی والے پھندوں سے پکڑ کر ان کو تلف کیا جائے۔ شدید حملے کی صورت میں کسی بھی پائری تھرائیڈ زہر جیسا کہ بائی فینتھرین، لیمبڈا سائی ھیلو تھرین یا سائپرمیتھرین وغیرہ کے استعمال سے اس کے انسداد کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

سرسوں کا سست تیلہ: یہ سرسوں اور توریا کا نہایت اہم کیڑا ہے یہ کیڑا جسامت میں چھوٹا، ناشپاتی نما اور رنگ سبزی مائل زرد ہوتا ہے۔ اس کیڑے کے بچے اور بالغ ایک ہی جگہ پر بڑی تعداد میں گھچھوں کی صورت میں رہتے ہیں۔ وسط جنوری سے آخر مارچ تک اس کے بالغ اور بچے سرسوں کے پتوں، پھولوں، شگوفوں اور پھلیوں سے رس چوس کر پودے کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ سست تیلہ کے شدید حملے کی صورت میں پھلیوں میں بیج نہیں بنتا اور اس کے جسم سے خارج شدہ لیس دار مادے سے پتوں پر سیاہ رنگ کی الی لگ جاتی ہے جو پودوں میں خوراک بنانے کے عمل کو شدید متاثر کرتی ہے۔

اس کیڑے کے بروقت انسداد کے لئے کھیت کو جڑی بوٹیوں سے پاک رکھا جائے اور دوست کیڑوں خاص طور پر لیڈی برڈ بیٹل کو بڑھنے اور پھلنے پھولنے کے لیے خوشگوار ماحول دیا جائے تو وہ سست تیلہ کو مستعدی سے کنٹرول کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ شدید حملے کی صورت میں کاربوسلفان 20 فیصد ای سی بحساب 330 ملی لیٹر فی ایکڑ 100 لیٹر پانی میں ملا کر سپرے کرنے یا کسی متبادل زہر کا استعمال کرنے سے اس کے انسداد کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

سرسوں کی آرا دار مکھی: اس کے پروانے کا رنگ نارنجی زرد جبکہ سنڈی کا رنگ گہرا سبزی مائل سیاہ، جسم پر جھریاں اور پشت پر پانچ سیاہ دھاریاں ہوتی ہیں۔ سنڈیاں پتوں کو کھا کر نقصان پہنچاتی ہیں اور بعض اوقات صرف رگیں باقی رہ جاتی ہیں کبھی کبھار شگوفوں کو بھی کھا جاتی ہیں۔ سرسوں کی آرا دار مکھی کے شدید حملے کی صورت میں پودے بیج بنانے میں بھی ناکام ہو جاتے ہیں۔ کسی بھی پائری تھرائیڈ زہر کے استعمال سے اس کا انسداد ممکن بنایا جا سکتا ہے۔

گوبھی کی تتلی: سنڈی کا رنگ ابتدائی حالت میں پیلا، زرد اور بعد میں سبزی مائل ہو جاتا ہے۔ بالغ تتلی سفید رنگ کی ہوتی ہے، نر تتلی کے اگلے پروں کے درمیان نچلی طرف دو دھبے ہوتے ہیں جبکہ مادہ کے اگلے پروں میں دونوں اطراف اوپر نیچے سیاہ دھبے ہوتے ہیں۔ گوبھی کی تتلی کا حملہ کبھی کبھار ہوتا ہے اور اس کی سنڈیاں تیل دار فصلوں کو شدید نقصان پہنچاتی ہیں۔

پہلی حالت کی سنڈی صرف پتوں کی سطح کو کھرچتی ہے لیکن بعد والی حالتیں کناروں سے شروع ہو کر تمام پتوں کو کھا جاتی ہیں اور صرف پتوں کی رگیں باقی رہ جاتی ہیں۔ اس کے انسداد کے لیے چھوٹے پلاٹوں سے اس کے انڈوں کے گچھے اور سنڈیاں اکٹھی کر کے ہاتھ سے تلف کی جائیں۔ چونکہ اس کا حملہ ٹکڑیوں کی شکل میں ہوتا ہے اس لئے پورے کھیت کی بجائے متاثرہ حصوں پر کسی بھی پائری تھرائیڈ زہر کے استعمال سے اس کا انسداد ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ مزید برآں، کسان اپنے علاقے میں موجود محکمہ زراعت کے زرعی ماہرین کے مشورے سے بھی سفارش کردہ زہروں کا سپرے کر سکتے ہیں۔

کٹائی

صحیح وقت پر سرسوں، توریا، رایا، کینولا کی کٹائی انتہائی اہم مرحلہ ہے۔ اگر کٹائی میں جلدی کی جائے تو بیج کی کوالٹی متاثر ہوگی اور دیر سے کٹائی کرنے پر پھلیوں سے بیج کھیت میں گریں گے، ان دونوں صورتوں میں پیداوار متاثر ہوگی۔ مختلف اقسام اور مختلف وقت کاشت کے لحاظ سے سرسوں، توریا، رایا، کینولا کی فصل کو پکنے میں 110 سے 150 دن لگتے ہیں۔

بہتر یہ ہے کہ جب فصل 70 فیصد تک پک جائے تو کٹائی شروع کر لینی چاہیے اور صرف صبح کے اوقات میں ہی کٹائی کرنی چاہیے۔ درانتی کی مدد سے زمین کے قریب فصل کو کاٹیں۔ اس کے بعد 7 سے 10 دنوں کے لیے کاٹی ہوئی فصل کو دھوپ میں خشک ہونے دیں۔ مناسب خشک ہونے کے بعد گہائی کر لیں اور تھریشنگ شروع کریں۔ صاف شدہ بیج کو 4 سے 5 دن تک دھوپ میں مزید خشک کرنا چاہیے جب تک نمی کا تناسب 8 فیصد ہو جائے۔ اس کے بعد بیج کو باردانہ میں محفوظ کریں تاکہ سرسوں کی قیمت اچھی حاصل ہو اور اعلیٰ کوالٹی کا سرسوں کا تیل نکالا جا سکے۔

شیئر ضرور کریں
جدید تر اس سے پرانی