کپاس ہمارے ملک کی ایک اہم ترین ریشہ دار اور نقد آور فصل ہے۔ بلاشبہ کپاس کے ساتھ زراعت نے ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے اور ہزاروں کسانوں کے لیے روزی روٹی کمانے کا ایک اہم ذریعہ رہی ہے۔ ملک کی کل زرمبادلہ کمائی میں کپاس کا حصہ 51 فیصد ہے۔ کپاس کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار اور بہتر معیار کپاس کی فصل سے زیادہ آمدنی حاصل کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔
50 لاکھ کسانوں میں سے تقریباً 15 لاکھ کسان 6 ملین ایکڑ رقبے پر کپاس کی کاشت کرتے ہیں جو ملک میں کل کاشت شدہ رقبہ کا 15 فیصد بنتا ہے۔ اس وقت، پاکستان کپاس پیدا کرنے والا دنیا کا پانچواں بڑا اور سوتی دھاگہ بنانے والا دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے۔ کپاس کی پیداوار میں غیر معمولی ترقی نے 1000 سے زیادہ جننگ فیکٹریوں 400 سے زائد ٹیکسٹائل ملوں کے ساتھ ایک بڑی اور متحرک ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ابھرنے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
پاکستان میں کپاس بنیادی طور پر پنجاب اور سندھ میں زیادہ رقبہ پر کاشت کی جاتی ہے۔ پنجاب، کپاس کی پیداوار کے لیے سب سے زیادہ سازگار ہونے کی وجہ سے ملک کی تقریباً 70 فیصد اور سندھ 28 فیصد کپاس پیدا کرتا ہے۔ پنجاب میں کپاس کی کاشت کے مرکزی علاقوں میں ملتان، بہاولپور، وہاڑی، لودھراں، خانیوال، رحیم یار خان، بہاولنگر، ڈی جی خان، راجن پور، مظفر گڑھ، لیہ اور ساہیوال شامل ہیں۔ جبکہ ثانوی علاقوں میں جھنگ، بھکر، میانوالی، فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، قصور، پاکپتن اور اوکاڑہ شامل ہیں۔
شرح بیج
محکمہ زراعت سے منظور شدہ کپاس کی اقسام کا صاف ستھرا اور صحت مند بیج کاشت کریں۔ 10 کلو گرام کپاس کے بیج کا بُر اُتارنے کے لیے 1 کلو گرام گندھک کا تیزاب استعمال کرنا چاہیے۔ ڈرل کی صورت میں بُراُترا ہوا، صاف ستھرا اور بیماریوں سے پاک بیج 8 تا 10 کلو گرام فی ایکڑ استعمال کریں۔ کھیلیوں یا پٹڑیوں پر کپاس کاشت کرنے کی صورت میں 6 تا 8 کلو گرام بیج کا فی ایکڑ استعمال کافی ہے۔
بوائی سے پہلے بیج کو زہر آلود کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ فصل ابتدا میں کپاس کے رس چوسنے والے کیڑوں جیسا کہ سبز تیلہ، تھرپس وغیرہ سے تقریباً ایک ماہ تک محفوظ رہتی ہے۔ اس کے بعد بھی کپاس کی فصل پر زرعی ادویات کا سپرے کرنے سے پہلے پیسٹ سکاؤٹنگ کے طریقوں پر ضرور عمل کریں۔ بیج کو زہر آلود کرنے کےلیے امیڈا کلوپرڈ+ٹیبوکونازول بحساب 2 گرام فی کلو گرام بیج کو لگائیں یا ایزوکسی سٹروبن+کلوتھیانیڈن 62.5 فیصد بحساب 9 گرام فی کلو گرام بیج کو لگا کر کاشت کریں۔ بیج کو زہر آلود کرنے سے کپاس کا اُگاؤ بھی بہتر ہوتا ہے اور فصل کپاس کی بیماریوں سے بھی جلدی متاثر نہیں ہوتی۔
زمین کا انتخاب
کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کے لیے ایسی زمین کا انتخاب کریں جو میرا زرخیز، نرم، بھربھری، ہوادار، ہموار، پانی جذب کرنے اور زیادہ دیر تک وتر قائم رکھنے کی صلاحیت سے بھرپور ہو۔ اس کے علاوہ اس زمین میں نامیاتی مادہ کی مقدار بھی اچھی ہو۔ زمین کی اندرونی سطح زیادہ سخت نہ ہو تاکہ کپاس کے پودوں کی جڑیں نیچے اور اطراف میں آسانی سے پھیل سکیں۔ کلراٹھی، سیم اور تھور زدہ زمین کپاس کی کاشت کے لئے موزوں نہیں ہے۔
زمین کی تیاری
پاکستان میں کپاس زیادہ تر مختلف فصلوں کی اقسام کی کٹائی کے بعد کاشت کی جاتی ہے۔ آبپاش اور بارانی علاقوں میں وسیع رقبہ پر کپاس کی کاشت، گندم، سرسوں اور کینولا کی کٹائی کے بعد ہوتی ہے۔ جب سرسوں اور گندم کی کٹائی مکمل ہو جائے اور متعلقہ فصلوں کو جب آپ کھیت سے باہر نکال لیں، تو کھیت کو پانی لگا دیں اور چند دنوں کے بعد مناسب وتر کی حالت میں ہل چلائیں اور روٹاویٹر یا ڈسک کا استعمال کریں تاکہ زمین نرم، بھربھری ہو جائے۔ اگر زمین ہموار نہ ہو تو لیزر لینڈ لیولر کا استعمال کر کے زمین کو ہموار کر لیں۔ اگر ڈرل سے کپاس کاشت کرنی ہو تو راؤنی کر دیں اور اگر کپاس کی کاشت پٹڑیوں پر کرنی ہو تو 2 مرتبہ ہل چلا کر کھیلیاں بنا لیں۔
سبز کھاد کے طور پر استعمال ہونے والی فصلوں جیسا کہ برسیم وغیرہ کو کپاس کاشت کرنے سے 30 دن قبل وتر زمین میں دبائیں اور 10 دن کے اندر کھیت کو پانی لگائیں تاکہ سبز کھاد اچھی طرح زمین میں گل سڑ جائے۔ گلنے کے عمل کو مزید تیز کرنے کے لئے آدھی بوری یوریا فی ایکڑ چھٹہ کر کے سبز کھاد کے طور پر استعمال ہونے والی فصل کو روٹاویٹر یا ڈسک کا استعمال کر کے زمین میں دبا دیں۔
وقت کاشت
پنجاب میں کپاس کی کاشت کا موزوں وقت یکم اپریل سے 31 مئی تک ہے لیکن کپاس کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار حاصل کرنے کےلیے کپاس کی کاشت 15 مئی تک مکمل کر لیں۔ اپریل کے شروع میں کپاس کی کاشت اگیتی کاشت کہلاتی ہے اور وسط مئی کے بعد کپاس کی کاشت کا پچھیتی کاشت میں شمار ہوتا ہے۔
طریقہ کاشت
کپاس کی کاشت دو طریقوں سے کی جاتی ہے یعنی ڈرل کاشت اور کھیلیوں پر کاشت۔
خریف ڈرل کے ساتھ کپاس کی کاشت کی صورت میں قطاروں کا درمیانی فاصلہ اڑھائی فٹ ہونا چاہیے اور بیج کی گہرائی دو سے اڑھائی انچ ہونی چاہیے۔
کھیلیوں پر کپاس کاشت کرنے کے بھی دو طریقے ہیں۔ پہلے طریقے میں پلانٹر کے زریعے جو کھیلیاں بنانے کے ساتھ بیج بھی لگاتا ہے۔ پلانٹر کے زریعے کاشت کے بعد پانی کی سطح بیج سے 2 انچ نیچے رکھیں۔
دوسرے طریقے میں ہاتھ سے بیج لگا کر بھی کپاس کی کاشت کو مکمل کیا جاتا ہے۔ ہاتھ سے بیج لگانے کی صورت میں پہلے کھیلیوں میں 6 تا 7 انچ کی گہرائی تک پانی لگائیں اور پانی لگانے کے فوراً بعد پانی کی سطح سے 1 انچ اوپر ہاتھ سے بیج لگائیں۔
کپاس میں کھادوں کا استعمال
کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کےلیے کھادوں کا متناسب استعمال بہت ضروری ہے۔ اس لیے کپاس کے کاشتکار بوائی سے پہلے زمین کا تجزیہ کرائیں اور اس تجزیہ کی رپورٹ کی روشنی میں کیمیائی کھادوں کا استعمال طریقہ کار کے مطابق کریں تاکہ کپاس کی زیادہ پیداور حاصل ہوسکے۔ عام طور پر زمین کی حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے کمزور زمین میں پونے دو بوری ڈی اے پی، ڈیڑھ بوری ایس او پی اور ساڑھے تین بوری یوریا فی ایکڑ ڈالیں۔
درمیانی زمین میں ڈیڑھ بوری ڈی اے پی، ڈیڑھ بوری ایس او پی اور سوا تین بوری یوریا فی ایکڑ استعمال کریں۔ زرخیز زمین میں سوا بوری ڈی اے پی، ڈیڑھ بوری ایس او پی اور تین بوری یوریا کے فی ایکڑ استعمال کو یقینی بنائیں۔
کپاس کی فصل کو زنک اور بوران کی کمی کی صورت میں زنک سلفیٹ 33 فیصد والا 5 کلو گرام فی ایکڑ یا زنک سلفیٹ 21 فیصد والا 10 کلو گرام فی ایکڑ اور بورک ایسڈ 17 فیصد اڑھائی کلو گرام فی ایکڑ استعمال کریں۔
چھدرائی
کپاس کی چھدرائی کا عمل کاشت سے 20 تا 25 دن کے اندر مکمل کر لینا چاہیے۔ اگر کپاس کی کاشت کھیلیوں پر کی ہو تو چھدرائی سے پہلے کپاس کی فصل کو پانی لگائیں اور تر وتر حالت میں چھدرائی کریں تاکہ جڑوں سمیت کپاس کے پودے زمین سے باہر نکلیں۔ یکم تا 30 اپریل تک کاشت ہونے والی کپاس کے پودوں کا آپس میں فاصلہ 1 فٹ اور پودوں کی تعداد 17500 فی ایکڑ رکھیں۔ یکم تا 31 مئی تک کاشت ہونے والی کپاس کے پودوں کا آپس میں فاصلہ 9 انچ اور پودوں کی تعداد 23000 فی ایکڑ رکھیں۔
آبپاشی
کپاس کی فصل کو آبپاشی موسمی حالات، طریقہ کاشت، زمین کی زرخیزی، قسم اور ہیٹ ویو کے دوران فصل کی حالت کو مدنظر رکھ کر کریں۔ عمومی طور پر پٹڑیوں پر کاشت ہونے والی کپاس کو پہلی آبپاشی بوائی کے 3 تا 4 دن بعد، دوسرا، تیسرا اور چوتھا پانی 6 تا 9 دن کے وقفہ سے لگائیں۔ اس سے اگلی آبپاشیاں 15 دن کے وقفہ سے ضرورت کے مطابق کریں۔ ڈرل سے کاشت ہونے والی کپاس کو پہلی آبپاشی بوائی کے 30 تا 35 دن بعد کریں اور اگلی آبپاشیاں 12 تا 15 دن کے وقفہ سے کریں۔ یاد رکھیں! کپاس کی فصل کو پانی کی کمی کی علامات ظاہر ہونے پر ہر صورت آبپاشی کرنی چاہیے۔ کپاس کی واٹر سکاؤٹنگ آبپاشی کا فیصلہ کرنے کے لیے مفید ثابت ہو سکتی ہے۔
جڑی بوٹیوں کی تلفی
جڑی بوٹیاں کپاس کی فصل پر شدید برا اثر ڈالتی ہیں جس کے نتیجے میں کپاس کی پیداوار بڑی حد تک کم ہو جاتی ہے۔ کپاس کے کاشتکار جڑی بوٹیوں کی تلفی کےلیے گوڈی کریں اس کے علاوہ کیمیائی زہروں کے استعمال سے بھی جڑی بوٹیوں کے تدارک کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ اس لیے سفارش کردہ جڑی بوٹی مار زہروں کا انتخاب محکمہ زراعت کے مقامی زرعی ماہرین کے مشورہ سے کریں۔
چنائی
کپاس کی چنائی اس وقت شروع کریں جب کپاس کے کھیت میں 50 فیصد ٹینڈے کھل چکے ہوں اور آدھے کھلے ٹینڈوں سے چنائی ہرگز نہ کریں تاکہ کپاس کی کوالٹی خراب نہ ہو۔ چنائی ہمیشہ شبنم خشک ہونے کے بعد پودے کے نچلے حصے کے کھلے ہوئے ٹینڈوں سے شروع کر کے بتدریج اوپر والے حصے کی طرف کریں۔ اس طرح چنائی کرنے سے نچلے حصے کے ٹینڈوں میں کھلی ہوئی پھٹی میں کپاس کے پتے شامل نہ ہوں گے اور اعلیٰ معیار کی کپاس حاصل ہونے کے ساتھ کپاس کی قیمت بھی اچھی حاصل ہوگی۔
چنائی کرنے والی خواتین دوپٹے سے اپنے سر کو ڈھانپ کر چنائی کریں تاکہ سر کے بال پھٹی میں شامل نہ ہوں۔ چنائی کےلیے سوتی پلیاں استعمال کریں اور پولی پراپلین کے تھیلے ہرگز استعمال نہ کریں۔ چنائی کے بعد پھٹی کو خشک اور ہوادار جگہ پر زخیرہ کریں۔ سٹور کرتے وقت کپاس میں نمی کی مقدار 8 تا 10 فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔
اگر بارش کا امکان ہو تو چنائی شروع نہ کریں اور اگر بارش ہو جائے تو بارش کے بعد چنائی اس وقت تک نہ کریں جب تک ٹینڈوں میں کھلی ہوئی پھٹی مکمل طور پر خشک نہ ہو جائے۔ کاشتکار کپاس کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی پر عمل پیرا ہو کر کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں بڑی حد تک اضافہ کر سکتے ہیں جس سے نہ صرف کاشتکاروں کو زیادہ منافع حاصل ہوگا بلکہ ملکی معیشت بھی مضبوط ہوگی۔