کپاس، پھٹی اور روئی کی قیمتوں میں شدید مندی کا رجحان جاری ہے۔ انٹرنیشنل کاٹن مارکیٹ میں کپاس کا ریٹ کم ہونے سے نہ صرف کاشتکار پریشان ہیں بلکہ بیوپاری، آڑھتی اور کاٹن جنرز سمیت پورا ٹیکسٹائل سیکٹر بھی پریشانی کی کیفیت میں مبتلا ہے۔
گزشتہ چند مہینوں سے نیو یارک کاٹن میں شدید مندی کا رجحان جاری ہے جس کی وجہ سے مقامی کاٹن مارکیٹ میں پھٹی کی قیمت اپنی بلند ترین سطح سے 30 تا 40 فیصد کم ہو گئی ہے۔ نیو یارک کاٹن مارکیٹ میں غیر معمولی مندی کی وجہ سے دنیا کے تمام کپاس پیدا کرنے والے ممالک میں روئی کے نرخ بھی کم ہوئے ہیں۔
نومبر 2024 پنجاب کے مختلف شہروں بہاولنگر، بہاولپور، رحیم یار خان، ڈیرہ غازی خان، ہارون آباد، خان پور، چیچہ وطنی، تونسہ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، فورٹ عباس، خانیوال، ڈونگہ بونگہ، پیپلاں، علی پور، حاصل پور، چشتیاں، کہروڑ پکا، یزمان، صادق آباد، میاں چنوں، میانوالی، فقیر والی، لودھراں، لیہ، وہاڑی، عارف والہ، فتح پور، چوک منڈا اور ساہیوال میں آج کپاس کا ریٹ 7800 سے 9000 روپے کے درمیان فی من رہا۔
نومبر 2024 سندھ کے مختلف شہروں گھوٹکی، نوشہرو فیروز، ٹنڈو الہ یار، ٹنڈو بھاگو، گولارچی، شہدادپور، سکھر، ٹھٹہ، ڈھگڑی، شاہ پور چاکر، نواب شاہ، عمرکوٹ، بدین، گھارو، باندھی، بھریا روڈ اور سانگھڑ میں آج کپاس کا ریٹ 7000 سے 8500 روپے کے درمیان فی من رہا۔
نومبر 2024 بلوچستان کے مختلف شہروں خاران، لسبیلہ، تربت، قلات، خضدار، وندر، ساکران، پنجگور، بارکھان، اوتھل اور کیچ میں آج کپاس کا ریٹ 8000 سے 9400 روپے کے درمیان فی من رہا۔
کپاس کے سیزن کے دوران، پٹرولیم مصنوعات، کھادیں اور زرعی ادویات کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے کپاس کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے کپاس کی فی ایکڑ پیداور میں کمی واقع ہوئی ہے۔ اس لیے زیادہ تر کسان 2024 میں کپاس کاشت کرنے کی بجائے دیگر فصلیں کاشت کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
کچھ عرصہ پہلے کپاس کا ریٹ
اگست 2022 میں نیو یارک کاٹن ایکسچینج میں اچھا اضافہ ہوا تھا جس کی وجہ سے پاکستان میں کپاس کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح 13000 روپے پر پہنچ گئی تھی۔ اسی طرح روئی کی قیمت بھی اپنی تاریخ کی بلند ترین سطح 24000 سے 26000 کے درمیان تھی۔ جس طرح جولائی اور اگست 2022 میں کپاس کی قیمت میں اضافہ ہوا تھا تو توقع یہی کی جا رہی تھی کہ 2023 میں کپاس کے زیر کاشت رقبہ میں بہت زیادہ اضافہ ہوگا کیونکہ پھٹی کا ریٹ اچھا ہونے کی وجہ سے کسانوں کی کثیر تعداد کپاس کی کاشت کو دیگر فصلوں پر ترجیح دے گی۔ لیکن مون سون کی مسلسل شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ کپاس کی فصل کو بے پناہ نقصان پہنچا تھا۔
پاکستان کی برآمدات کا زیادہ انحصار کپاس سے بنی ہوئی مصنوعات پر ہے۔ اس لیے کپاس کو پاکستان کی زراعت اور معیشت میں اہم ستون سمجھا جاتا ہے اور کوئی بھی زرعی ملک، کپاس کی اہمیت سے انکار نہیں کر سکتا۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی بھی نیو یارک کاٹن کو مد نظر رکھ کر کاٹن کا سپاٹ ریٹ مقرر کرتی ہے۔