حکومت پنجاب نے گندم کی سرکاری قیمت مقرر کرنے کے باوجود کسانوں سے گندم نہ خریدنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی وجہ سے غلہ منڈیوں میں گندم کا ریٹ کم ہو گیا ہے اور کسان 2700 روپے سے 2900 روپے فی من اوپن مارکیٹ میں گندم بیچنے پر مجبور ہیں۔
حکومت پنجاب نے گندم کے سیزن 2024 کے لیے گندم کی سرکاری قیمت 3900 روپے فی من مقرر کی ہے۔ اسی طرح سندھ کی نگران حکومت نے گندم کے سیزن 2024 کے لیے گندم کی امدادی قیمت 4000 روپے فی من مقرر کی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ سیزن 2023 میں حکومت سندھ نے گندم کی سرکاری قیمت 4000 روپے فی من ہی مقرر کی تھی اور گزشتہ سیزن میں نگراں حکومت پنجاب نے گندم کی سرکاری قیمت 3900 روپے فی من ہی مقرر کی تھی۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے پانچویں اجلاس میں گندم کی امدادی قیمت مقرر کی گئی۔ پنجاب کابینہ نے گندم کے نئے سیزن 2024 کے لیے گندم کی امدادی قیمت 3900 روپے فی من مقرر کی ہے۔
یاد رہے کہ 8 نومبر 2023 کو نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت اجلاس میں گندم کی امدادی قیمت 4 ہزار روپے فی من اور گنے کی قیمت 4 سو روپے فی من مقرر کی گئی تھی۔ اسی اجلاس میں حکومت پنجاب نے گندم کوٹہ سسٹم پر مکمل پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ پنجاب میں 16 ملین ایکڑ رقبے پر گندم کی کاشت، 40 من گندم کی فی ایکڑ پیداوار کا ہدف مقرر کیا تھا، گندم کی ریلیز پالیسی کی منظوری بھی دی تھی اور گندم کی ریلیز قیمت 4700 روپے فی من مقرر کر دی تھی یعنی پنجاب حکومت نے 4700 روپے فی من کے حساب سے فلور ملوں کو گندم کا اجرا کیا تھا۔
آج ایک کلوگرام گندم کی قیمت 80 روپے، ایک کلوگرام فائن آٹے کی ریٹیل قیمت 95 روپے، ایک کلوگرام چکی کے آٹے کی قیمت 100 روپے، 15 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 1275 روپے، 20 کلو آٹے کی قیمت 1685 روپے اور 40 کلوگرام گندم کی قیمت 3200 روپے تک پہنچ گئی ہے۔
کچھ عرصہ پہلے گندم کا ریٹ
سال 2022 میں گندم کی نئی قیمت کا اعلان کرتے وقت وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ اس سال اگر گندم کی فصل نہ ہوئی تو ہمیں قحط جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہم بیرون ممالک سے گندم 9 ہزار روپے فی من کے حساب سے خریدتے ہیں۔ اس موقع پر سابق وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا تھا کہ بیرون ممالک سے اتنے مہنگے ریٹ پر گندم خرید کر ہم دوسرے ممالک کے کاشتکاروں کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔ ہمیں اپنے کسانوں فائدہ دینا چاہیے۔
جب چودھری پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ پنجاب تھے تو انھوں نے 40 کلو گرام گندم کی قیمت تین ہزار روپے مقرر کی تھی اور اُس وقت پنجاب کے کسانوں کی بڑی تعداد نے سوشل میڈیا پر حکومت پنجاب سے سوال پوچھا تھا کہ کیا پنجاب میں بجلی، ڈیزل، زرعی ادویات، ایگرکلچرل مشینری یعنی زرعی آلات جیسا کہ روٹاویٹر، ہل، لیزرلینڈ لیولر وغیرہ، ٹریکٹر، گندم کے نئے بیج اور کھادوں کی قیمت سندھ کے مقابلے میں کم ہے؟ جو پنجاب حکومت نے 40 کلوگرام گندم کی نئی قیمت تین ہزار روپے یعنی حکومت سندھ سے ایک ہزار روپے کم مقرر کی ہے۔ لیکن بعد میں پنجاب کی نگران حکومت نے گندم کی نئی قیمت میں اضافہ کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ کچھ عرصہ پہلے گندم کی قیمت نے پاکستان میں 75 سالہ تمام ریکارڈ توڑ دیے تھے 27 دسمبر 2022 کو ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ جڑواں شہروں یعنی اسلام آباد اور راولپنڈی سمیت ملک بھر میں گندم کی قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی شہر میں 40 کلو گرام گندم کی قیمت چوالیس سو پچاس روپے تک پہنچ گئی تھی۔
گندم کا ریٹ بڑھنے کی وجہ سے جڑواں شہروں میں گندم کا آٹا بنانے والی پانچ سو سے زائد ملوں نے 1 کلو آٹے کی قیمت 140 روپے تک کر دی تھی اور یہ آٹے کی قیمت کی 2023 میں بلند ترین سطح تھی۔ اس سے پہلے 1 کلو گرام آٹے کی قیمت 107 روپے ہوا کرتی تھی۔