زراعت کی اقسام کی مکمل معلومات

Types of agriculture in Urdu زراعت کی اقسام
$ads={1}

زراعت کی چار اہم اقسام ہیں۔ ان میں شامل ہے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل اور دہرائی جانے والی کاشتکاری، خوراک کےلیے کاشتکاری، چراگاہی کےلیے کاشتکاری اور انتہائی محنت طلب کاشتکاری۔ اپنی متغیر نوعیت کے باوجود زراعت سب سے زیادہ وسیع سرگرمی ہے۔ زراعت کی درجہ بندی کاشت کی گئی فصل کی قسم، کاشت کے پیمانے، کاشت کی شدت، خود کار سازی کی سطح اور مویشیوں کے امتزاج کی بنیاد پر کی گئی ہے۔

زراعت ایک سائنس ہے جو سماجی و اقتصادی فوائد کے لیے فصلوں کی کاشت اور جانوروں کی پرورش سے متعلق ہے۔ یہ ایک قدیم طرز عمل ہے جس کا استعمال خوراک، ریشہ اور دیگر ضروری مصنوعات تیار کرنے اور روزی کمانے کےلیے کیا جاتا ہے۔ زراعت نے انسانی تہذیب میں اہم کردار ادا کیا ہے اور زراعت پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ کاشتکاری کی نئی تکنیکیں کسانوں کو ان کی آمدنی بڑھانے میں مدد دے رہی ہے۔ بنیادی طور پر زراعت کے دو حصے ہیں۔ ان حصوں میں خوراک کےلیے زراعت اور تجارتی مقاصد کےلیے زراعت شامل ہے۔

دنیا کے زرعی طریقوں کی سب سے زیادہ موافقت پذیر اقسام ہر خطے کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہیں۔ زراعت کے مختلف طریقوں نے عالمی کاشتکاری کے تناظر کو بدل دیا ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ وسیع پیمانے پر موافقت پذیر پیشہ ہونے کے ناطے ہر خطے کی اپنی آبائی فصلیں، کاشت کے طریقے، تکنیکی نقطہ نظر اور جانوروں کی اقسام ہیں۔ اوپر بیان کی گئی زراعت کی اقسام ذیل میں تفصیل سے بیان کی گئی ہیں۔

ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل اور دہرائی جانے والی کاشتکاری

زراعت کی اس قسم میں جنگل کو صاف کرنے یا جلانے کے بعد جنگل کی زمین پر فصلوں کی کاشت شامل ہے۔ مقامی لوگ جنگل کی زمین پر اس وقت تک کھیتی باڑی کرتے ہیں یہاں تک کہ زمین اپنی زرخیزی کھو دیتی ہے۔ عام طور پر زمین کو اپنی زرخیزی کھونے یا مقامی نباتات کے آگے بڑھنے میں تین سے پانچ سال لگتے ہیں۔ ایک بار جب زمین اپنی زرخیزی کھو دیتی ہے تو کسان اگلے جنگل میں چلے جاتے ہیں اور آنے والے سالوں میں اس عمل کو دہراتے ہیں۔ یہ کاشتکاری بنیادی طور پر منطقہ حارہ علاقوں میں اناج پیدا کرنے کے مقصد کےلیے کی جاتی ہے۔ اس قسم کی سرگرمی پائیدار ماحول کے لیے انتہائی ناگوار ہے۔ اس لیے ماہرین ماحولیات اس کے سخت خلاف ہیں۔

خوراک کےلیے کاشتکاری

زراعت کے طریقوں کی کئی اقسام میں سے یہ قسم خاص طور پر کسان اور اس کے خاندان کی ضروریات پر مرکوز ہے۔ اس زرعی عمل میں فصلوں کی کاشت اور جانوروں کی پرورش عام طور پر چھوٹے پیمانے، کم لاگت اور مسلسل پیداوار تک محدود ہوتی ہے۔ اس مشق میں کاشت کے پرانے طریقے استعمال کیے جاتے ہیں۔ یہ کاشتکاری بنیادی طور پر غریب کسانوں کی طرف سے کی جاتی ہے جو جدید ترین ٹیکنالوجیز اور زرعی معلومات کے متحمل نہیں ہوتے جس کے نتیجے میں پیداوار کم ہوتی ہے۔ اس کاشت کاری میں فصلوں کی مجموعی پیداوار کسانوں کے خاندانوں تک ہی محدود رہتی ہے۔

چراگاہی کےلیے کاشتکاری

چراگاہی کےلیے کاشتکاری سرد اور مرطوب ماحول میں جانوروں کی پرورش کا عمل ہے۔ ایسے خطوں کی زمین فصل کی کاشت کےلیے موزوں نہیں ہوتی۔ یہ کھڑی ڈھلوانیں کم غذائیت والی اور پودوں کی نشوونما میں روکاوٹ ہوتی ہیں۔ یہ زمینیں عموماً گھاس اور جڑی بوٹیوں کے لیے موزوں ہوتی ہیں۔ بارشوں کے دوران تیز ہواؤں اور پانی کے بہاؤ کی وجہ سے ڈھلوان علاقوں میں فصل کو نقصان پہنچنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ ڈھلوان علاقے گائیں اور بھینسوں کی نسبت بھیڑوں کی پرورش کےلیے زیادہ سازگار ہیں۔ کیونکہ بھیڑیں گھاس کھا سکتی ہیں اور سرد اور مرطوب ماحول میں آسانی سے رہ سکتی ہیں۔

انتہائی محنت طلب کاشتکاری

زرعی طریقوں کی اقسام میں سے زیادہ بارشوں اور متنوع پودوں والے منطقہ حارہ خطوں میں شدید محنت طلب کاشتکاری ایک اہم عمل ہے۔ یہ کاشتکاری عام طور پر بڑے پیمانے پر کی جاتی ہے اور یہ قومی معیشت میں بھی حصہ ڈالتی ہے۔ چاول انتہائی محنت طلب فصلوں کی ایک مثال ہے جو دنیا کے کئی خطوں میں بہت زیادہ رقبے پر کاشت کیا جاتا ہے۔ یہ ایک دوہرے مقصد والی فصل ہے جو خوراک اور برآمدی مقاصد کےلیے اگائی جاتی ہے۔ کسان ان علاقوں میں اناج کی کئی دوسری فصلیں بھی اگاتے ہیں جو زیادہ پیداوار دینے والی ہوتی ہیں۔ وسطی امریکہ، جنوبی اور شمالی افریقہ، ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک سمیت پوری دنیا میں انتہائی محنت طلب کھیتی باڑی ایک وسیع عمل ہے۔

شیئر ضرور کریں
جدید تر اس سے پرانی