مکئی کی قیمت کا زیادہ تر انحصار مکئی میں موجود نمی کے تناسب پر ہوتا ہے۔ جتنا مکئی میں موجود نمی کا تناسب کم ہوگا اتنی زیادہ مکئی کی قیمت حاصل ہو گی۔ اگر مکئی کے ریٹ کا گزشتہ سال 2023 سے موازنہ کیا جائے تو 2023 کے شروع میں مکئی کے ریٹ میں خاطر خواہ اضافہ ہوا تھا لیکن 2023 کے آخر میں مکئی کی قیمت بہت زیادہ کم ہو گئی تھی۔ گزشتہ سال مکئی کا ریٹ 2000 روپے سے 2500 روپے فی من تھا لیکن آج 2024 میں کپاس کی قیمت کی طرح مکئی کی قیمت بھی مستحکم ہو گئی ہے۔ اس وقت مکئی کے کاشتکار زیادہ پریشان نہیں ہیں کیونکہ مکئی کی فصل کی تیاری کے وقت بجلی، ڈیزل، مکئی کے بیج اور کھادوں کی قیمت بہت زیادہ تھی۔
نومبر 2024 میں کراچی اور لاہور سمیت پاکستان کے زیادہ تر شہروں خوصاً فیصل آباد، گوجرانوالہ، اوکاڑہ، سرگودھا، راولپنڈی، ملتان، رحیم یار خان، بھکر، بھلوال، قصور، ساہیوال، وہاڑی، بورے والا، گجرات، خانیوال، مظفر گڑھ، بہاولپور، کبیر والا، پتوکی، عارف والا، جڑانوالہ، لودھراں، چشتیاں، گوجرخان، میلسی، کہروڑپکا، چیچہ وطنی، دنیا پور، ڈیرہ غازی خان، چونیاں، پھول نگر، لالہ موسیٰ، منڈی بہاؤالدین، جلال پور جٹّاں، ڈسکہ، کمالیہ، پیرمحل، جلالپور پیر والا، جہانیاں، احمد پور شرقیہ، حاصل پور، جام پور، سیالکوٹ، نارووال، چکوال، جہلم، میانوالی،جھنگ، کوٹ ادو، رینالہ خورد، ننکانہ صاحب، چک جھمرہ، سمندری، تاندلیانوالہ، ماموں کانجن، چنیوٹ، شورکوٹ، مریدکے، فورٹ عباس، تلہ گنگ، پسرور، سانگلہ ہل، حافظ آباد، پنڈی بھٹیاں اور کوٹ مومن میں مکئی کا ریٹ 2600 روپے سے 3200 روپے فی من ہے۔
اگر پاکستان میں مکئی کی اہمیت کی بات کریں تو یہ چاول اور گندم کے بعد سب سے اہم غذائی فصل ہے۔ پاکستان میں مکئی کا 70 فیصد استعمال پولٹری فیڈ یعنی مرغیوں کی خوراک کے طور پر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اسے انسانی خوراک کے طور پر مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے۔ پاکستان کے کئی علاقوں کے باشندے خاص طور پر شمال مغربی پہاڑی علاقوں میں رہنے والے اسے اپنی خوراک میں بہت زیادہ شامل کرتے ہیں۔ یہ کسٹرڈ، جیلی، نباتی تیل، دلیا اور گلوکوز بنانے میں بھی استعمال ہوتی ہے۔
لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد، رحیم یار خان اور راولپنڈی میں ایسی فیکٹریاں موجود ہیں جو مکئی سے مختلف قسم کی اشیاء تیار کرتی ہیں۔ مکئی کی جدید ترین ہائبرڈ اقسام کی کاشت اور بہتر پیداواری ٹیکنالوجی کے استعمال کی وجہ سے حالیہ برسوں میں مکئی کی پیداوار اور رقبہ میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ محکمہ زراعت کی طرف سے تجویز کردہ پیداواری ٹیکنالوجی کو اپنا کر اور مکئی کی سفارش کردہ اقسام کاشت کر کے مکئی کی فی ایکڑ پیداوار میں مزید اضافہ کیا جا سکتا ہے۔