پاکستان میں زرعی پسماندگی کی وجوہات

Causes of agricultural backwardness in Pakistan Urdu پاکستان میں زراعت کی پسماندگی کی وجوہات
$ads={1}

زراعت پاکستان کے سب سے اہم شعبوں میں سے ایک ہے کیونکہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔ یہ شعبہ ملک کی جی ڈی پی یعنی مجموعی گھریلو پیداوار میں 24 فیصد حصہ ڈالتا ہے اور 50 فیصد سے زیادہ افرادی قوت کو ملازمت دیتا ہے۔ پاکستان میں زراعت کی اہمیت کے باوجود زرعی شعبہ کئی مسائل سے بھی دوچار ہے جس کی وجہ سے اس کی پسماندگی ہوئی ہے۔ اس مضمون میں ہم پاکستان میں زرعی پسماندگی کی چند وجوہات کا جائزہ لیں گے۔

جدید کاشتکاری کی تکنیکوں کا فقدان

پاکستان میں زرعی پسماندگی کی ایک بنیادی وجہ کاشتکاری کی جدید تکنیکوں کا فقدان ہے۔ پاکستان میں زیادہ تر کسان اب بھی روایتی کاشتکاری کے طریقے استعمال کرتے ہیں جو کہ ناکارہ ہیں اور فصل کی پیداوار کم ہے۔ ان کے پاس اکثر جدید تکنیکوں کو نافذ کرنے کے لیے ضروری علم اور مہارت کی کمی ہوتی ہے جس کی وجہ سے فصل کا انتظام خراب ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں پیداوار کم ہوتی ہے۔

آبپاشی کی ناقص سہولیات

پاکستان کی زراعت کا بہت زیادہ انحصار دریاؤں اور نہروں کے پانی پر ہے۔ بدقسمتی سے ملک کا آبپاشی کا بنیادی ڈھانچہ خراب حالت میں ہے۔ پرانے اور ناکارہ نظام آبپاشی کی وجہ سے فصلوں کی کاشت اور برداشت کے اہم ادوار کے دوران اکثر پانی کی قلت ہو جاتی ہے۔ اس کے نتیجے میں فصلوں کی پیداوار کم ہو جاتی ہے اور کسانوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

مٹی کا انحطاط

پاکستان میں زرعی پسماندگی کی ایک اور بڑی وجہ مٹی کا انحطاط ہے۔ مسلسل کاشت، کیمیائی کھادوں اور کیڑے مار ادویات کے استعمال نے بہت سے علاقوں میں مٹی کی کوالٹی کو متاثر کر دیا ہے۔ جس کی وجہ سے پیداوار کم ہوتی ہے اور فصل کی پیداواری صلاحیت کم ہوتی ہے۔ پانی اور ہوا کی وجہ سے مٹی کا کٹاؤ بھی ایک اہم مسئلہ ہے جس سے زمین کی مزید تنزلی ہوتی ہے۔

زرعی تحقیق کا فقدان

زرعی تحقیق نئی اور بہتر فصلوں کی نشوونما کے ساتھ ساتھ کاشتکاری کی نئی تکنیکوں کی ترقی کے لیے بھی اہم ہے۔ پاکستان میں وفاقی سطح پر پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل اور صوبائی سطح پر محکمہ زراعت اور نجی شعبہ کے زرعی ماہرین ملک کی زراعت کی بہتری کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ تاہم زرعی تحقیق کے لیے کچھ حد تک فنڈز اور وسائل کی کمی کا بھی سامنا ہے۔ نتیجے کے طور پر کسانوں کو اب بھی جدید ترین کاشتکاری کی ٹیکنالوجیز اور فصلوں کی اقسام تک رسائی نہیں ہے جو ان کی پیداوار اور آمدنی میں اضافہ کر سکتی ہیں۔

ناقص زرعی مارکیٹنگ کا بنیادی ڈھانچہ

پاکستان میں زرعی مارکیٹنگ کا بنیادی ڈھانچہ کمزور اور ناقص ہے جس کی وجہ سے کسانوں کے لیے مناسب قیمتوں پر اپنی زرعی اجناس فروخت کرنا مشکل ہے۔ مڈل مین اکثر کسانوں کا استحصال کرتے ہیں، انہیں ان کی فصلوں کی کم قیمت ادا کرتے ہیں اور ان کے منافع کا ایک بڑا اپنے پاس رکھ لیتے ہیں۔ ذخیرہ کرنے کی مناسب سہولیات اور نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کا فقدان بھی فصل کی کٹائی کے بعد کے نقصانات کا باعث بنتا ہے۔

قرض کی سہولیات کا فقدان

نئی ٹیکنالوجیز، بیجوں اور کھادوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے کسانوں کے لیے قرض تک آسان رسائی ضروری ہے لیکن پاکستان میں قرض کی سہولیات محدود ہیں۔ اس سے کسانوں کی اُس سرمائے تک رسائی مشکل ہو جاتی ہے جس کی انہیں اپنے فارموں میں سرمایہ کاری کرنے اور پیداواری صلاحیت بڑھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔

موسمیاتی تبدیلی

موسمیاتی تبدیلی تیزی سے پاکستان کی زراعت کے لیے ایک بڑا خطرہ بنتی جا رہی ہے۔ بارش کے بے ترتیب انداز اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے پانی کی کمی فصلوں کو نقصان اور پیداوار میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ یہ خاص طور پر سندھ اور بلوچستان کے کچھ علاقوں میں واضح ہے جو پہلے ہی خشک علاقے ہیں۔

زرعی تعلیم کا فقدان

پاکستان میں زرعی تعلیم کا فقدان ہے۔ زیادہ تر کسانوں کے پاس زراعت کی جدید تکنیکوں اور فصلوں کے انتظام کے طریقوں کا محدود علم ہے۔ تعلیم اور تربیتی پروگرام وسیع پیمانے پر دستیاب نہیں ہیں جس کی وجہ سے کسانوں کے لیے نئے طریقوں کو سیکھنا اور اپنانا مشکل ہو جاتا ہے۔

مجموعی طور پر پاکستان کے زرعی شعبے کو مختلف قسم کے مسائل کا سامنا ہے جو اس کی پسماندگی میں معاون ہیں۔ کسانوں کی پیداواری صلاحیت اور آمدنی بڑھانے کے لیے آبپاشی کے بنیادی ڈھانچے، مٹی کے انتظام، قرض تک آسان رسائی، زرعی تحقیق، مارکیٹنگ کے بنیادی ڈھانچے اور زرعی تعلیم میں بہتری ضروری ہے۔ ان زراعت کے مسائل کو حل کرنے کے لیے حکومت کی مدد، نجی شعبے کی سرمایہ کاری اور خود کسانوں کی فعال شرکت کی ضرورت ہوگی۔

شیئر ضرور کریں
جدید تر اس سے پرانی