کسان خوراک اور دیگر زرعی مصنوعات کی پیداوار کے لیے ضروری ہیں جو کسی بھی معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ تاہم کاشتکاری کوئی آسان کام نہیں ہے اور کسانوں کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے جو ان کے کام کو مشکل بنا دیتے ہیں۔ اس مضمون میں ہم مختلف مسائل پر تبادلہ خیال کریں گے جن کا کسانوں کو سامنا ہے بشمول موسمیاتی تبدیلی، زرعی تعلیم کا نہ ہونا، عالمگیریت، غلہ منڈی ریٹ کے اتار چڑھاؤ، حکومتی پالیسیاں اور ٹیکنالوجی۔
موسمیاتی تبدیلی ایک اہم ترین مسئلہ ہے جس کا آج کسانوں کو سامنا ہے۔ موسم کی تبدیلی اور درجہ حرارت میں اضافہ فصلوں کی پیداوار پر شدید بُرا اثر ڈالتا ہے جس سے کسانوں کو دنیا کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے ضروری خوراک پیدا کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ خشک سالی، سیلاب اور دیگر شدید موسمی واقعات فصلوں اور بنیادی ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں جس سے اہم معاشی نقصان ہوتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیاں نئے کیڑے اور بیماریاں بھی لاتی ہیں جو فصلوں کو تباہ کر سکتی ہیں جس سے پیداوار میں مزید کمی واقع ہوتی ہے۔
کسانوں کو درپیش ایک اور مسئلہ عالمگیریت ہے۔ جیسے جیسے منڈیاں زیادہ مربوط ہو جاتی ہیں تو کسان پوری دنیا کے کاشتکاروں سے مقابلہ کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ یہ مقابلہ ان کی مصنوعات کی کم قیمتوں کا باعث بن سکتا ہے جس سے کسانوں کے لیے روزی کمانا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ عالمگیریت غیر پائیدار کاشتکاری کے طریقوں کو اپنانے کا باعث بھی بن سکتی ہے جیسا کہ کیمیکلز اور جینیاتی طور پر تبدیل شدہ فصلوں کی کاشت سے طویل مدتی ماحولیاتی نتائج ہو سکتے ہیں۔
کسانوں کے لیے مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ طلب اور رسد کے لحاظ سے زرعی مصنوعات کی قیمتیں بہت مختلف ہو سکتی ہیں جس سے کسانوں کے لیے مستقبل کی منصوبہ بندی کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ طلب یا رسد میں اچانک تبدیلی بھی زیادہ پیداوار یا قلت کا باعث بن سکتی ہے جو کسانوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ تجارتی پالیسیوں اور معاہدوں سے بھی متاثر ہو سکتے ہیں جو کسانوں کے لیے مزید غیر یقینی صورتحال پیدا کر سکتے ہیں۔
بعض اوقات حکومتی پالیسیاں بھی کسانوں کے لیے مشکلات پیدا کر سکتی ہیں۔ ضابطے اور پالیسیاں کسانوں کے لیے بوجھ بن سکتی ہیں جس سے ان کے لیے موثر طریقے سے کام کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ مثال کے طور پر ماحولیاتی ضوابط کسانوں سے مہنگے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کرنے یا اپنی پیداوار کو کم کرنے کا مطالبہ کر سکتے ہیں جس سے منافع کم ہو سکتا ہے۔ مزید برآں حکومتی پالیسیاں چھوٹے خاندانی کاشتکاروں کے مقابلے بڑے زرعی کاروباروں کی حمایت کر سکتی ہیں جس سے زراعت کا ایک ناہموار میدان پیدا ہو سکتا ہے۔
ٹیکنالوجی کا نا مناسب استعمال کسانوں کو درپیش ایک اور مسئلہ ہے۔ اگرچہ نئی ٹیکنالوجیز کسانوں کو اپنی پیداوار بڑھانے اور زیادہ مؤثر طریقے سے کام کرنے میں مدد کر سکتی ہیں لیکن ان پر عمل درآمد مہنگا بھی ہو سکتا ہے۔ مزید برآں نئی ٹیکنالوجیز کے لیے خصوصی تربیت اور مہارت کی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے جو بہت سے کسانوں کے لیے رکاوٹ پیدا سکتی ہے۔ تکنیکی تبدیلی کی تیز رفتار کسانوں کے لیے جدید ترین ایجادات کو سمجھنے میں مشکل پیدا کر سکتی ہے کیونکہ زراعت اب سائنس بن چکی ہے۔
کاشتکاری ایک مشکل پیشہ ہے جس کے لیے لگن، محنت اور قوت کی ضرورت ہوتی ہے۔ مجموعی طور پر کسانوں کو زراعت کے شعبے میں مسائل کا سامنا ہے لیکن ان مسائل کے باوجود کسان خوراک اور زرعی مصنوعات کو پائیدار طریقے سے پیدا کرنے کے نئے طریقوں کو اپنانا اور ان میں جدت لانا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جیسے جیسے عالمی آبادی میں اضافہ ہوتا جائے گا کسانوں کا کردار تیزی سے اہم ہوتا جائے گا اور یہ ضروری ہے کہ دنیا کو بھوک سے بچانے کے لیے ہمیں کسانوں کا ساتھ دینا چاہیے۔