موسمیاتی تبدیلی پاکستان کی زراعت کو بری طرح متاثر کر رہی ہے اور مستقبل میں اس کے مزید نقصان دہ اثرات مرتب ہونے کی توقع ہے۔ بڑھتا ہوا درجہ حرارت، بارش کے انداز میں تبدیلیاں اور موسم کے شدید واقعات یہ سب فصلوں کی پیداوار کو متاثر کر رہے ہیں اور میٹھے پانی کی دستیابی کو کم کر رہے ہیں۔ آج ہم دس طریقے پڑھیں گے ہیں جن میں موسمیاتی تبدیلی زراعت کو متاثر کر رہی ہے۔
فصلوں کی کاشت کے موسموں میں تبدیلی
جیسے جیسے موسموں میں تبدیلی آتی ہے تو بہت سی فصلوں کو معمول سے پہلے یا بعد میں کاشت کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ کسانوں کے لیے مسائل پیدا کر رہی ہے جو پیداوار کو زیادہ سے زیادہ کرنے کے لیے فصلوں کی کاشت کا انحصار مخصوص نظام الاوقات پر کرتے ہیں۔ مزید برآں، کیڑے اور بیماریاں جو پہلے کچھ علاقوں میں زندہ نہیں رہتی تھیں اب موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے پھلنے پھولنے کے قابل ہو رہی ہیں اور فصلوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچا رہی ہیں۔
پانی کی کمی
موسمیاتی تبدیلی بہت سے خطوں میں بار بار شدید خشک سالی کا باعث بن رہی ہے جس کی وجہ سے کسانوں کے لیے اپنی فصلوں کو سیراب کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ پانی کی کمی فصلوں کی پیداوار میں کمی کے ساتھ ساتھ کم معیار کی فصلوں اور یہاں تک کہ فصل کی ناکامی کا سبب بن سکتی ہے۔ کچھ علاقوں میں کسان پانی کی کمی کی وجہ سے فصلوں کو مکمل طور پر چھوڑنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
انتہائی موسمی واقعات
موسمیاتی تبدیلی بار بار زیادہ اور شدید موسمی واقعات جیسا کہ سیلاب، سمندری طوفان اور گرمی کی لہروں کا باعث بن رہی ہے۔ یہ واقعات فصلوں، مویشیوں اور بنیادی ڈھانچے کو کافی نقصان پہنچا رہے ہیں۔ بعض صورتوں میں پوری فصل کا خاتمہ ہو جاتا ہے جس سے انسانوں کے لیے خوراک کی قلت ہو جاتی ہے اور اجناس کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔
زمین کی زرخیزی میں کمی
درجہ حرارت اور بارش کے انداز میں تبدیلی زمینی کٹاؤ، غذائی اجزاء کی کمی اور مٹی کے معیار میں کمی کا سبب بن رہی ہے۔ اس سے فصلوں کو اگانا مشکل ہو رہا ہے، پیداوار کم ہو رہی ہے اور مستقبل کی فصلوں کے لیے زمین کی زرخیزی کو برقرار رکھنا بھی مشکل ہو رہا ہے۔
مخصوص فصلوں کے علاقوں میں تبدیلی
جیسے جیسے درجہ حرارت بڑھتا ہے کچھ علاقے جو پہلے کچھ فصلوں کے لیے بہت زیادہ ٹھنڈے تھے اور فصلوں کی نشونما میں خلل نہیں ڈالتے تھے اب زیادہ گرم ہوتے جا رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کچھ فصلیں اب اپنے روایتی کاشت کے علاقوں میں پروان نہیں چڑھ سکیں گی۔ یہ کسانوں اور معاشرے کے لیے معاشی اور ثقافتی مسائل پیدا کر سکتی ہے جو نسلوں سے مخصوص فصلوں پر انحصار کرتے آ رہے تھے۔
فصل کی پیداوار میں کمی
موسمیاتی تبدیلی کئی طریقوں سے فصل کی پیداوار کو کم کر سکتی ہے۔ شدید موسمی واقعات جیسے خشک سالی یا سیلاب فصلوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں یا اُس سال میں کاشت کی جانے والی مختلف فصلوں کی تعداد کو کم کر سکتے ہیں۔ کیڑے اور بیماریاں جنہیں پہلے ٹھنڈے درجہ حرارت سے روکا جاتا تھا وہ زیادہ پھیل سکتے ہیں جن کی وجہ سے فصلوں کو نقصان کے ساتھ ساتھ پیداوار کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ مزید برآں بڑھتا ہوا درجہ حرارت بعض فصلوں کو زیادہ تیزی سے پکنے کا سبب بن سکتا ہے جس کی وجہ سے پیداوار میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
فصلوں کے معیار میں تبدیلی
موسمیاتی تبدیلی فصلوں کے معیار کو بھی متاثر کر سکتی ہے جس سے وہ کم غذائیت یا کم ذائقہ دار بنتی ہیں۔ مثال کے طور پر بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے پھل اور سبزیاں زیادہ تیزی سے پک سکتی ہیں جس سے ان کے غذائی اجزاء میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔ اسی طرح غیر معمولی بارشیں اجناس کے ذائقہ اور ساخت کو متاثر کر سکتی ہے جس سے وہ صارفین کو کم دلکش لگتی ہیں۔
غذائی عدم تحفظ میں اضافہ
موسمیاتی تبدیلی پاکستان سمیت دنیا کے بہت سے ممالک میں خوراک کی پیداوار کو متاثر کر رہی ہے جس کی وجہ سے خوراک کی قلت اور صارفین کے لیے قیمتیں زیادہ ہیں۔ جیسے جیسے آبادی بڑھتی ہے اور موسمیاتی تبدیلیاں جاری رہتی ہیں تو غذائی عدم تحفظ کا خطرہ بڑھنے کا امکان ہے۔ اس کے اہم سماجی اور اقتصادی اثرات ہو سکتے ہیں خاص طور پر ان خطوں میں جہاں زراعت روزگار اور آمدنی کا واحد ذریعہ ہے۔
لائیو سٹاک پر اثرات
موسمیاتی تبدیلی مویشیوں کی پیداوار اور صحت کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ بڑھتا ہوا درجہ حرارت گرمی کے دباؤ کا سبب بن سکتا ہے ، خوراک کے معیار کو کم کر سکتا ہے اور مویشیوں میں بیماریوں کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔ مزید برآں، بارش کے انداز میں تبدیلی چراگاہی والی زمین کی دستیابی اور معیار کو متاثر کر سکتی ہے جس سے مویشیوں کی پرورش کا عمل متاثر ہو سکتا ہے۔
دیہی علاقوں پر اثرات
آب و ہوا کی تبدیلی سے دیہی علاقوں پر نمایاں اثرات پڑنے کا امکان ہوتا ہے۔ خاص طور پر اُن لوگوں پر جو آمدنی اور روزگار کے بنیادی ذریعہ کے طور پر صرف زراعت پر انحصار کرتے ہیں۔ جیسے جیسے فصلوں کی پیداوار میں کمی آتی ہے تو خوراک کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں اور بعض اوقات غلہ منڈی میں زرعی اجناس کی قلت ہو جاتی ہے۔ دیہات میں رہنے والے لوگوں کو غربت، نقل مکانی اور سماجی عدم استحکام میں اضافے کی وجہ سے معاشی اور سماجی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
مجموعی طور پر پاکستان کی زراعت سمیت دنیا بھر کی زراعت پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پیچیدہ اور دور رس ہیں جیسا کہ عالمی آب و ہوا میں تبدیلیاں جاری ہیں تو کسانوں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا کی بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے خوراک کی حفاظت کو اپنانے اور برقرار رکھنے کے لیے جدید حل تلاش کرنا ضروری ہے۔