شجر کاری یعنی درخت لگانا ایک ایسا عمل ہے جس میں درختوں کے پودوں کو عام طور پر جنگلات، زمین کی بحالی یا زمین کی تزئین کے مقاصد کے لیے لگایا جاتا ہے۔ شجر عربی زبان کا لفظ ہے جس کا اردو معنی "درخت" ہے۔ اس لیے شجر کاری سے مراد درخت لگانے کا عمل ہے۔ شجر کاری بہت ضروری ہے کیونکہ درخت ماحول کو آکسیجن فراہم کرتے ہیں اور ہوا کے معیار کو بہتر بناتے ہیں۔ اگر زیادہ سے زیادہ شجرکاری جائے تو دنیا کا ماحول رہنے کے لیے ایک محفوظ مقام بن جائے گا۔ درخت لگانے سے آلودگی میں بھی کمی آتی ہے، اس طرح آنے والی نسلوں کی زندگی محفوظ ہوتی ہے۔ آج ہم شجر کاری کا اس مضمون کے ذریعے واضح جائزہ لیں گے۔
ماحولیات کو برقرار رکھنے اور ماحولیاتی توازن کو فروغ دینے کے لیے شجر کاری کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ درخت لگانے سے حاصل ہونے والے فوائد کثیر جہتی ہیں۔ درخت ہماری زمین کے پھیپھڑے ہیں۔ درخت ماحول سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کر کے اور فوٹو سنتھیسز کے دوران آکسیجن چھوڑ کر موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ عمل گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے اور کرہ ارض پر گلوبل وارمنگ کے اثرات کا مقابلہ کرتا ہے۔ گلوبل وارمنگ کی شرح میں اضافے کی بنیادی وجہ جنگلات کی کٹائی ہے۔
شجر کاری کرنے کا بہترین وقت 20 سال پہلے تھا۔ دوسرا بہترین وقت اب ہے۔ یہ چینی کہاوت بہت کچھ بیان کرتی ہے۔ اچھے کام کرنے کے لیے کوئی بہترین وقت یا خاص حد نہیں ہوتی۔
درخت نہ صرف انسان کی حقیقی ضرورت ہیں بلکہ چرند، پرند اور درند کا مسکن بھی یہ درخت ہیں۔ جنگلی جانوروں کی تو زندگی ہی جنگلات اور درختوں کی مرہون منت ہے۔ درخت ادویات کا مخزن بھی ہیں۔ درختوں کی چھال، پتے، بیج، پھول اور پھل سب ادویہ سازی کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ یہ درخت ہی ہیں جو لاکھوں سالوں کے عمل کے بعد کوئلہ میں تبدیل ہو کر توانائی کا ذریعہ بنے ہیں۔
شجر کاری ایک بہترین سرگرمی ہے جو آپ اپنے ہر عام و خاص مواقع پر کر سکتے ہیں۔ انسان کو جب ہر طرف ہریالی ہی ہریالی نظر آئے تو وہ خود کو فطرت سے جڑا ہوا محسوس کرتا ہے۔ درخت لگانے کی سرگرمی سے ذہنی تناؤ کی مقدار کم ہوتی ہے۔
سبز جگہیں انسان کو زیادہ خوش اور زیادہ پرجوش بناتی ہیں۔ ایک پودا لگانا آپ کی زندگی بھر کی یاد داشت بن سکتا ہے۔ درخت روحانی قدر کو ظاہر کرتا ہے جو معاشرے کو ثقافتی طور پر جوڑتا ہے۔
درخت درجہ حرارت کو منظم کرنے اور موسمی حالات کو بارش کے لیے سازگار بنانے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ ہوا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ لیتے ہیں اور آکسیجن جاری کرتے ہیں جو زندگی کی بقا کے لیے ضروری ہے۔ مزید یہ کہ درخت ہمیں لکڑی، خوراک، ایندھن، کاغذ وغیرہ بھی فراہم کرتے ہیں، جو ہماری روزمرہ کی زندگی کا ایک اہم حصہ ہیں۔ مزید برآں یہ ہر قسم کے پرندوں کے گھر بھی ہیں۔
باغات، جنگلات اور درختوں کی اہمیت و ضرورت اس وقت اور بھی بڑھ جاتی ہے جب چاروں طرف آلودگی پھیل جائے اور سانس لینا دشوار ہو جائے۔ دورِ جدید کی سائنس و ٹیکنالوجی نے جہاں انسان کی سہولت و آسانی کے لیے اَن گنت وسائل مہیا کیے ہیں، وہیں اس کے لیے مختلف بیماریوں اور آفات کے سامان بھی فراہم کر دیے ہیں۔ صنعتی ترقی کے اس دور میں ہرطرف آلودگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔ فضائی آلودگی، زمینی آلودگی، صوتی آلودگی، آبی آلودگی، تیزی سے بڑھتی فیکٹریاں، سڑکوں پر موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں، فضائی اور بحری جہازوں کا دھواں اور مختلف صنعتوں کے فضلات سے مسائل مزید پیچیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔
جنگلات کی کٹائی، شہری کاری اور زمین کی تنزلی کے پیش نظر شجر کاری کی ضرورت اب اشد بن گئی ہے۔ جنگلات کی کٹائی جو کاشت کاری، زراعت اور شہری توسیع کے ذریعہ کارفرما ہے، نے اہم جنگلات کے ماحولیاتی نظام اور حیاتیاتی تنوع کو نقصان پہنچایا ہے۔ شہری کاری کے نتیجے میں سبز جگہوں کا نقصان ہوا ہے، ہوا اور پانی کی آلودگی میں اضافہ ہوا ہے۔ جنگلات کی کٹائی والے علاقوں میں شجر کاری کرنے سے تباہ شدہ زمینوں کو بحال کرنے، مٹی کی صحت کو بہتر بنانے اور جنگلی حیات کے لیے نئے مسکن بنانے میں مدد ملتی ہے۔
شجر کاری کا ایک اور اہم پہلو پانی کے تحفظ اور انتظام میں اس کا کردار ہے۔ درخت بارش کو جذب کرکے، بہاؤ کو کم کرکے اور زیر زمین پانی کے ذخائر کو بھر کر پانی کے چکر کو منظم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ یہ خاص طور پر خشک سالی سے نمٹنے، سیلاب کو کم کرنے، زراعت، صنعت اور انسانی استعمال کے لیے پانی کی پائیدار فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے بہت ضروری ہے۔
ماحولیاتی فوائد کے علاوہ شجر کاری اہم سماجی و اقتصادی مقاصد کو بھی پورا کرتی ہے۔ درخت کٹاؤ کو روکنے اور زمین کی زرخیزی کو برقرار رکھنے کے ذریعے مٹی کے تحفظ میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔ درخت سایہ فراہم کرتے ہیں، شہری علاقوں میں درجہ حرارت کو کم کر سکتے ہیں، ٹھنڈک کے لیے توانائی کی کھپت کو کم کر سکتے ہیں اور شہروں میں افراد کے رہنے کی اہلیت کو بڑھا سکتے ہیں۔ مزید برآں درخت قیمتی وسائل فراہم کرتے ہیں جیسا کہ لکڑی، پھل، گری دار میوے اور دواؤں کے پودے۔ اس طرح درخت بہت سارے افراد کے ذریعہ معاش میں اور ملک کی معاشی ترقی میں معاونت کرتے ہیں۔
حیاتیاتی تنوع کو برقرار رکھنے اور ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لیے شجر کاری بہت ضروری ہے۔ شجر کاری ماحولیاتی چیلنجوں سے نمٹنے، حیاتیاتی تنوع کو فروغ دینے، معاش میں معاونت کرنے، موجودہ اور آنے والی نسلوں کے معیار زندگی کو بڑھانے کے لیے ناگزیر ہے۔ شجر کاری کی اہمیت کو پہچان کر اور درخت لگانے کے اقدامات میں فعال طور پر حصہ لے کر ہم تمام جانداروں کے لیے صحت مند زندگی میں حصہ ڈال سکتے ہیں۔
درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے اور اسلام میں شجر کاری کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ ہر درخت جو ہم لگائیں گے اس کا اجر و ثواب ہمیں ملے گا۔